’’ماڈل ٹاؤن کے شہداء‘‘
آج دنیا میں ہر طرف جنگ و جدال اور خون کا بازار گرم ہے۔ خواہ وہ افریقہ ہو ،ایشیا ہو یا امریکہ ہر جگہ برداشت ختم ہوتی نظر آتی ہے۔ یہ بذات خود تشویشناک صورت حال ہے اوراس پہ مزیدافسوس کی بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثروہ ممالک اور قومیں ہیں جو مسلمان ہونے کا لبادہ اوڑے ہوئے ہیں۔ نیز اپنے آپ کو اس ہستی کی طرف منسوب کرتے ہیں اوراس کےپیروکار کہلاتے ہیں جو جانوروں اور پودوں تک کے لیے بھی رحمت بن کے آیا تھا۔ وہ جس کے حق میں خدا تعالی نے فرمایا وَ مَا اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعَالَمِیْنَ ۔ جس نے اخلاق کو کمال تک پہنچا کے دکھلایا جسے خدا نے فرمایا اِنَّکَ لَعَلی خُلُقٍ عَظِیْمٍ ۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان دنیا کے نقشہ پر وہ واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ۔ گزشتہ 67 سالوں میں یہاں اسلامی تعلیمات کی سربلندی کے لیے کیا گراں قدر کوششیں کی گئیں جن کی ایک جھلک یہ ہے کہ احمدیہ فرقہ کو غیر مسلم قراردے کر ان پر ظلم روا رکھنا، ان کے خلاف قانون بنانا اور پھر اس کی آڑ میں ذاتی مفادات کی تسکین، ان کو قتل کرنا عین ثواب، ان کے گھر جلانا اپنے لیے جنت میں گھر بنانا، انہیں گالیاں بکنا اور کافر کہنا افضل الذکر اور ان سے ہر قسم کی قطع تعلقی کرنا اسلام کی بہترین شکل اور ان کے قتل کے خلاف لوگوں کو بھڑکانا بہترین خطاب ، ہیں۔
چند سال ہوئے کہ لاہور کے ایک علاقہ جس کا نام ماڈل ٹاؤن ہے میں جمعہ کے دن ان سرکاری کافروں کو ان کی مسجد میں گھس کر بھیڑ بکریوں کی طرح اس لیے ذبح کیا گیا کہ یہ نہ صرف ریاست کے دشمن ہیں بلکہ سرکاری اسلام کو بھی ان سے بہت خطرہ ہے۔ نیز اس لیے کہ ممبر پر کھڑا انکا امام،سرکاری مسلمانوں کے برعکس محبت، آشتی، صبر، حوصلہ اور برداشت کی تلقین کررہا تھا۔
شاید یہ بات ان کے لیے قابل برداشت نہیں تھی کہ ہم سرکاری مسلمانوں کا امام اور مولوی جب ممبر پہ چڑھتے ہیں تو فساد، عدم برداشت اور نفرت کا درس دیتے ہیں۔ جبکہ سرکاری کافروں کے امام یا مولوی جب ممبر پر چڑھتے ہیں تو محبت اور صبر کی تلقین کرتے ہیں۔ لہٰذا انہیں قتل کردو کہیں یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اسلام کو تباہ نہ کردیں۔
یہ وہی سرکاری کافر ہیں جو کلمہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ کی سربلندی کے لیے دنیا میں سینکڑوں مسجدیں بھی تعمیر کرواتے ہیں۔ جبکہ سرکاری مسلمان اسلام بچانے کے لیے پاکستان میں نہ صرف ان کی بنائی ہوئی مسجدیں مسمار کرتے ہیں بلکہ جہاں موقع ملے کلمہ بھی مٹا دیتے ہیں۔
یہی سرکاری کافر اسلام کی سربلندی کے لیے قرآن شریف کے مختلف زبانوں میں تراجم اور اسلامی لٹریچر چھاپتے ہیں جبکہ یہ سرکاری مسلمان اپنی شاکلۃ کو قائم رکھتے ہوئے ان کے گھروں میں گھس کر قرآن پاک کی توہین بھی کرتے ہیں اور اسلامی لٹریچر بھی جلاتے ہیں۔ (واقعہ گوجرانوالہ)
مندرجہ بالا دونوں نمونے اپنی ذات میں کھلی ہوئی کتاب ہیں، کسی وضاحت کے محتاج نہیں۔ ایک نے ظلم کو انتہاء تک پہنچایا ہوا ہے تو دوسرے نے صبر کو۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ انہی رویوں کے متعلق فرماتا ہے:
قُلْ کُلٌّ یَّعْمَلُ عَلٰی شَاکِلَتِہ فَرَبُّکُمْ اَعْلَمُ بِمَنْ ھُوَ اَھْدٰی سَبِیْلًا۔ کہ تو (انہیں) کہہ (کہ ہم میں سے) ہر ایک (فریق) اپنے (اپنے) طریق پر عمل کر رہا ہے (پس اپنے رب پر ہی فیصلہ چھوڑ دو کیونکہ) تمہارا رب اسے جو زیادہ صحیح راستہ پر ہے بہتر جانتا ہے (ا س لیے اس کا فیصلہ سچے کی سچائی کو ضرور روشن کردے گا۔)
احمدیوں کے قتل پر اکساتی ملک گیر تحریکیں، متحدہ منصوبہ سازیاں، اور ان کے نتیجہ میں انسانیت کو شرمانے والے واقعات……4 سال گزر گئے لیکن ماڈل ٹاؤن میں احمدیوں کی مسجدوں میں گھس کر کی گئی قتل و غارت آج بھی دل کو غمگین اور آنکھوں کو نم کر جاتی ہے۔ شہداء کی لاشوں سے بھرے مسجد کے صحن اور ان کے خون سے رنگے مسجدوں کے در و دیوار………لیکن ان سب واقعات کے باوجود ان سرکاری کافروں کے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نہ صرف بار بار اپنے پیار ملک کی حفاظت کے لیے دعائیہ تحریک کرتےہیں بلکہ اسلام کے ان نام نہاد ٹھیکیداروں کی اصلاح اور ہدایت کے لیے دعا کی تحریک بھی۔اور یوں اپنے سید و مولیٰ احمد مجتبیٰ سرور دو عالم محمد مصطفیٰ ﷺکی سنت پر بھی عمل کرتا ہے کہ اَللّٰھُمَّ اھْدِ قَوْمِیْ فَاِنَّھُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ۔ اوراپنے متبعین کو مکمل صبر و حوصلہ اور برداشت کا سبق سکھاتا ہے کہ اب تمام مظالم کا خاتمہ راتوں کو جاگ کر خدا کے عرش کو ہلا دینے والی چند راتوں کی دعاؤں سے ہی ممکن ہے۔
اب دیکھیئے تصویر کا دوسرا رخ۔ وہی ماڈل ٹاؤل لاہور، سال 2014،ماہ جون۔ نہ جانے کس حکمت کے تحت اور زعم میں پنجاب حکومت کےایما پر پولیس منہاج القرآن کے سیکرٹیریئٹ پر ہلا بولتی ہے اور 10، 12 گھنٹے کے محاصرہ اور مزاحمت کے بعد تقریباً 15 افراد کے قتل کا سہرا اپنے سر پر سجا کر وہاں سے لوٹتی ہے۔
یہ واقعہ اپنی ذات میں تو نہایت افسوسناک ہے لیکن ظلم و بربریت کا جو سلوک احمدیوں سے روا رکھا جاتا ہےشایداس کا تویہ عشر عشیر بھی نہیں۔ لیکن اس پر ان کے پیر و مرشد علامہ طاہر القادی شیخ الاسلام کا جواب سنیئے! کہ آنکھ کے بدلے آنکھ! انسانی جان کے بدلے انسانی جان! لی جائے گی اور اب اگر کوئی پولیس والا سامنے آئے تو اسے ختم کردو! اور ان کے گھر گھس کر انہیں عبرت کا نشان بنادو!
جی جناب یہ وہی صاحب ہیں جو اپنے بدلتے بیانوں اور متواتر جھوٹ بولنے کی وجہ سے بھی مشہور ہیں۔ یہ ہے ان کی شاکلۃ اور اسلام کی تعلیم کہ اگر کوئی ظلم کرے تو صبر اور برداشت اور دعا کے دامن کو چھوڑتے ہوئے زمین میں فساد اور ریاست کی مشینری کے خلاف علم بغاوت بلند کردو۔ شاید ان کے بارہ میں ہی قرآن فرماتا ہے:
وَ اِذَا قِیْلَ لَھُمْ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ قَالُوْا اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوْنَ۔
اور پھر فرمایا:
وَ اِذَا تَوَلّٰی سَعٰی فِی الْاَرْضِ لِیُفْسِدَ فِیْھَا وَ یُھْلِکَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ۔ وَاللہُ لَا یُحِبُّ الْفَسَادَ۔ وَاِذَا قِیْلَ لُہُ اتَّقِ اللہَ اَخَذَتْہُ الْعِزَّۃُ بِالْاِثْمِ۔ فَحَسْبُہُ جَھَنَّمُ وَ لَبِئْسَ الْمِھَادُ۔
یعنی جب ایسے لوگ طاقت میں ہوتے ہیں یا صاحب اقتدار ہوتے ہیں تو زمین میں فساد کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ریاست کی معیشت اور قوم کو ہلاک کرنے کا باعث بنتے ہیں اور اگر شرارت سے باز رہنے کا کہہ دیا جائے تو فوراً اپنی جھوٹی انا کو بیچ میں لے آتے ہیں۔ پس جان لو کہ ایسے لوگوں کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے۔
ماڈل ٹاؤن 2010ء ماہ مئی کا واقعہ ہو یا 2014ء ماہ جون کا۔ ایک بات تو واضح ہے کہ ’’ماڈل ٹاؤن کے شہداء‘‘ میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔
جہاں یہ آیت قادری صاحب کے انقلاب مارچ کی عکاس ہے وہاں حکومتی رویہ کی بھی تصویر کشی کرتی ہے اور عمران خان کی تحریک سول نافرمانی اورٹامک ٹویوں کی بھی۔
مگرافسوس ان دونوں وجودوں پر جو پاکستان میں حقیقی تبدیلی،انقلاب مارچ اور آزادی مارچ کے ذریعہ لانا چاہتے ہیں اور قرآنی تعلیمات کو پس پشت ڈالتے ہیں، مگر نہیں جانتے کہ خواہ یہ لوگ اسلام آباد میں سینکڑوں روز بھی بیٹھے رہیں تب بھی حقیقی تبدیلی ان ظاہری انقلابی کوششوں اور آزادی مارچ سے نہیں آئے گی۔ آئے گی تو صرف احمدیوں کی دعاؤں سے آئے گی۔ جیسا کہ احمدیوں کے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز گزشتہ خطبات میں دوبارہ اظہار کر چکے ہیں کہ پاکستان میں انقلاب تو آنا ہے مگر احمدیوں کی دعاؤں سے(کلیۃً)، پس فریقین کی کوششیں عبس ہیں یہاں تک کہ یہ لوگ وقت کے امام کو پہچانیں اور اس کی قیادت میں وہ مضطرانہ دعائیں بجالائیں جن سے عرش کے کنگرے بھی ہل جائیں اور اَلَا اِنَّ نَصْرَاللہِ قَرِیْبٌ کی آواز بھی خدا کی طرف سے سنائی دے۔ ورنہ پاکستان میں آنے والا انقلاب تو احمدیوں کی دعاؤں سے معلق رہے گا ہی لیکن خدا ’’ماڈل ٹاؤن کے شہداء‘‘ کا فرق ہرعقل مند پرواضح کرتا چلا جائے گا۔
رَبِّ اَصْلِحْ اُمَّۃَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ آمین
ma Sha Allah. do firqon k milty julty waqyaat ar phir un py bilkul mutzaad radd e amal dikha k ap ny aik bar btaya hai jamat e ahmadiyya he haqeeqi Islam ki alambardar hai.
ReplyDeleteAllah Tala tamam dunia k ye nuqta samjhny ar haq ko qabool krny ki tofeeq ata farmaye. ar hlaat behtar kry. Aameen
ma Sha Allah. do firqon k milty julty waqyaat ar phir un py bilkul mutzaad radd e amal dikha k ap ny aik bar btaya hai jamat e ahmadiyya he haqeeqi Islam ki alambardar hai.
ReplyDeleteAllah Tala tamam dunia k ye nuqta samjhny ar haq ko qabool krny ki tofeeq ata farmaye. ar hlaat behtar kry. Aameen