سمندری طوفان اور انکا تعارف
طوفان کب اور کیوں آتے ہیں:۔
طوفان کب اور کیوں آتے ہیں:۔
خواہ دنیا کا شمالی کرہ ہو یا جنوبی ہر جگہ گرمیوں کے آتے ہی تیز ہواؤں کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ اور یہ تیز ہوائیں زیادہ شدت اختیار کر کے طوفان کا رنگ اختیار کرلیتی ہیں۔ان تیز ہواؤں کے چلنے اور طوفانوں کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اس مخصوص علاقہ میں گرمی پڑتی ہے اور جب اس علاقہ میں ہوا کا دباؤ کم ہوجاتا ہے تو اردگرد کی ہوائیں اس خلا کو پر کرتی ہیں اور ان ہی ہواؤں کا آنا ہمیں تیز آندھیوں کی صورت میں دکھائی دیتا ہے۔اسی طرح اکثر اوقات گرمی کی وجہ سمندر میں آبی بخارات بننے کا سلسلہ بھی تیز ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے بعض اوقات یہ طوفان بارشوں کی صورت میں بھی آتے ہیں جیساکہ آج کل امریکہ میں بھی سینڈی (Sandy)طوفان آیا ہو۔
یہ دو بنیادی وجوہات ہیں جن کی بناء پر طوفان آتے ہیں۔ ان کی عام مثال ہر سال گرمیوں میں پاکستان کے علاقہ سندھ میں آنے والا بارشوں کا طوفان ہے، گو کہ پاکستان کو صرف ایک موسم میں ہی اس کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر امریکہ جیسے بڑے ملک کو جو دنیا کے سب سے بڑے سمندروں یعنی بحرالکاہل اور بحر اوقیانوس کے درمیان واقع ہے مختلف اوقات میں کئی طوفانوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح مغربی بحرالکاہل میں میں تو سارا سال طوفانوں کا سلسلہ تھمتا ہی نہیں۔
ہر اٹھنے والا سمندری طوفان ساحل تک نہیں پہنچتا:۔
اکثر سمندری طوفان تو سمندر میں ہی دم توڑ دیتے ہیں اور ان کی شدت اس قدر نہیں ہوتی کہ وہ ساحل تک پہنچیں اور کسی قسم کی تباہی کا موجب ہوں۔
یہاں پر ہم صرف براعظم امریکہ ہی کی بات کر لیتے ہیں۔ ہر سال بحر اوقیانوس، خلیج میکسیکو اور کیریبین سمندر (Caribbean Sea) میں 100سے زائد آندھیاں چلتی ہیں جن میں سے 10 طوفانی ہواؤں کی صورت اختیار کرتی ہیں اور ان 10میں سے صرف 6 سمندری طوفان کی شکل اختیار کرتی ہیں۔ اور ہر سال ان 6طوفانوں میں سے اوسطاً 2 طوفان امریکہ سے ٹکراتے ہیں جس کی وجہ سے 100کے قریب ہلاکتیں ہوتی ہیں اور کئی ارب ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔
ان طوفانوں سے نمٹنے کے لیے اور لوگوں کو قبل از وقت اطلاع دینے کے لیے امریکہ میں ایک ادارہ قائم ہے۔ اس ادارہ کا نامNational Oceanic And Atmospheric Administration یعنی ’’قومی سمندری اور ماحولیاتی ادارہ ‘‘ ہے۔جو عرف عام میں NOAA سے جانا جاتا ہے۔
سمندری طوفانوں کی درجہ بندی
کا پیمانہ:۔
1971میں سمندری
طوفانوں کے شدت کو جانچنے اور ان کی شدت کے مطابق درجہ بندی کے لیے پیمانہ متعارف
کروایا گیا جو کہ Saffir-Simpson Hurricane Scale کے نام سے مشہور ہے۔کسی بھی طوفان کی درجہ بندی یا شدت کا اندازہ اس
کے تدریجا اضافے، ہوا کے دباؤ اور رفتار کی بنیاد پر لگایا جاتا ہے۔
اس
کو سمجھنے کے لیے سینڈی (Sandy) طوفان کی مثال ہی لے لیں۔ گو کہ ہوا کی تیز رفتاری کے لحاظ سے یہ Category 1 کا طوفان ہے لیکن ہوا کے دباؤ اور تدریجا اضافے کی وجہ سے اسے Category 3کا طوفان قرار دیا گیا ہے۔
طوفانوں کی درجہ بندی:۔
اس پیمانہ کے تحت مختلف طوفانوں کو ان کی شدت کے اعتبار سے عام طور پر 5درجوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ان پانچ درجوں کی مختصر تفصیل یہ ہے:۔
درجہ اول (Category 1):۔ اس میں وہ طوفان شامل ہوتے ہیں جن میں ہوا 35سے 74میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہے۔
درجہ دوم (Category 2):۔اس میں شامل طوفانوں کی ہواؤں کی رفتار 96سے110میل فی گھنٹہ ہوتی ہے۔
درجہ سوم (Category 3):۔اس درجہ میں شامل طوفانوں کی ہواؤں کی رفتار 111سے 130میل فی گھنٹہ ہوتی ہے۔
درجہ چہارم (Category 4):۔ان میں ہواؤں کی رفتار 131سے 155میل فی گھنٹہ تک پہنچ جاتی ہے۔
درجہ پنجم (Category 5):۔ان میں ہواؤں کی رفتار 155میل فی گھنٹہ سے زیادہ ہوجاتی ہے۔
جیسا کہ ہواؤں کی رفتار سے واضح ہے کہ Category 1کے طوفان سب سے کم شدت کے ہوتے ہیں اور Category 5 کے طوفان سب سے شدید طوفان شمار کیے جاتے ہیں۔
طوفانوں کے مختلف نام:۔
یہاں پر ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان طوفانوں کے یہ مختلف نام کون رکھتا ہے اور کیسے رکھے جاتے ہیں اور طوفانوں کو انسانی نام دینے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
عالمی موسمیاتی ادارہ (World meteorological organization)مختلف ناموں پر مشتمل ایک فہرست تیار کرتا ہے اور اس فہرست میں سے ہر علاقائی موسمیاتی تنظیم انتخاب کرتی ہے اور ان کا استعمال کرتی ہے۔ مثلاً امریکہ کے قومی ادارہ کو ہی لے لیں۔ کیونکہ امریکہ کا شمار بحر اوقیانوس میں ہوتا ہے اس حساب سے Atlantic کو 6فہرستیں دی جاتی ہیں (6سالوں کے لیے) ہر فہرست 21ناموں پر مشتمل ہوتی ہے۔ مثلاً Sandy, Katrina, Ironوغیرہ۔
ہر فہرست میں انگریزی حروف تہجی A,B,C سے شروع ہونے والا ایک ایک نام ہوتا ہے۔ یعنی ہر فہرست کا پہلا نام Aسے دوسرا Bسے تیسراC اور اسی طرح آخر تک۔ مگر Z,Y,X,U,Q سے کوئی نام شامل نہیں کیا جاتا اس لیے ہر فہرست میں شامل ناموں کی تعداد 21ہوتی ہے۔
ہر فہرست 6سال کے دورانیہ کے بعد دوبارہ استعمال کی جاتی ہے۔ مثلاً امسال 2012ء میں استعمال ہونے والی فہرست اب دوبارہ 2018ء میں استعمال کی جاسکے گی۔اس ضمن میں یہ بات یاد رکھنے کے لائق ہے کہ اگر کسی طوفان کی تباہ کاریاں شدید ہوں تو وہ نام متروک ہوجاتا ہے اور دوبارہ استعمال نہیں کیا جاتا۔ مثلاً اب سینڈی (Sandy)نام 2018ء کی لسٹ میں شمار نہیں کیا جائے گا بلکہ ’’S‘‘ سے شروع ہونے والا کوئی اور نام اس فہرست میں شامل کردیا جائے گااور باقی فہرست جوں کی توں رہے گی۔
آئندہ چند سالوں میں استعمال ہونے والے ناموں کی فہرست درج ذیل
ہے:۔
سال2013
|
سال2014
|
سال 2015
|
Ana
|
Arthur
|
Andrea
|
Bill
|
Bertha
|
Barry
|
Claudette
|
Cristobal
|
Chantal
|
Danny
|
Dolly
|
Dorian
|
Erika
|
Edouard
|
Erin
|
Fred
|
Fay
|
Fernand
|
Grace
|
Gonzalo
|
Gabrielle
|
Henri
|
Hanna
|
Humberto
|
Ida
|
Isaias
|
Ingrid
|
Joaquin
|
Josephine
|
Jerry
|
Kate
|
Kyle
|
Karen
|
Larry
|
Laura
|
Lorenzo
|
Mindy
|
Marco
|
Melissa
|
Nicholas
|
Nana
|
Nestor
|
Odette
|
Omar
|
Olga
|
مقررہ قواعد و ضوابط کے تحت ہر علاقہ یا
ملک اپنے لیے مختلف اسماء چنتاہے۔ بعض ممالک مثلاً مغربی بحراوقیانوس کے قریب
واقعہ ممالک میں ان طوفانوں کے نام مختلف جانوروں، پھولوں اور اجرام فلکی کی نسبت
سے رکھے ہوئے ہیں۔
WMO
ان ناموں کو بناتے ہوئے چند باتوں کا خصوصی
خیال رکھتاہے۔
ہر فہرست کا پہلانام اپنے اگلے نام سے جنس میں مختلف ہوگا۔ جیسے 2013ء میں استعمال ہونے والی فہرست کا پہلا نام Andreaمونث نام ہے اسی لحاظ سے اگلا نام Bسے شروع ہورہاہے یعنی Barryوہ مذکر نام ہے۔اسی طرح یہ ترتیب جاری رہتی ہے۔
جیسے ایک فہرست کے اندر ناموں کے جنس کا خیال رکھا جاتا ہے اسی طرح فہرستوں کے مابین بھی رکھا جاتا ہے۔ یعنی اگر2013ء کی فہرست کا آغاز مونث نام سے ہوا ہے تو 2014ء کی فہرست کا آغاز کسی مذکر نام سے ہوگااور اس کاBسے شروع ہونے والا نام مونث ہوگا۔اسی طرح اس فہرست میں یہ عمل جاری رہے گا۔
پھر اگر ایک سال میں 21سے زائد طوفانوں کی نشاندہی ہوجائے اور مقررہ فہرست ختم ہوجائے تو یونانی حروف تہجی یعنی Alpha, Beta, Delta, Gamaکو بطور ناموں کے استعمال کرلیا جاتا ہے۔
بعض اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ ایک طوفان ایک سمندر سے نکل کر دوسرے سمندر کی حدود میں داخل ہوجاتا ہے یوں اس طوفان کو دو ناموں سے پکارا جاسکتا ہے کیونکہ دونوں نام اپنی علاقائی حدود کے اعتبار سے ٹھیک ہوں گے۔
ہر فہرست کا پہلانام اپنے اگلے نام سے جنس میں مختلف ہوگا۔ جیسے 2013ء میں استعمال ہونے والی فہرست کا پہلا نام Andreaمونث نام ہے اسی لحاظ سے اگلا نام Bسے شروع ہورہاہے یعنی Barryوہ مذکر نام ہے۔اسی طرح یہ ترتیب جاری رہتی ہے۔
جیسے ایک فہرست کے اندر ناموں کے جنس کا خیال رکھا جاتا ہے اسی طرح فہرستوں کے مابین بھی رکھا جاتا ہے۔ یعنی اگر2013ء کی فہرست کا آغاز مونث نام سے ہوا ہے تو 2014ء کی فہرست کا آغاز کسی مذکر نام سے ہوگااور اس کاBسے شروع ہونے والا نام مونث ہوگا۔اسی طرح اس فہرست میں یہ عمل جاری رہے گا۔
پھر اگر ایک سال میں 21سے زائد طوفانوں کی نشاندہی ہوجائے اور مقررہ فہرست ختم ہوجائے تو یونانی حروف تہجی یعنی Alpha, Beta, Delta, Gamaکو بطور ناموں کے استعمال کرلیا جاتا ہے۔
بعض اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ ایک طوفان ایک سمندر سے نکل کر دوسرے سمندر کی حدود میں داخل ہوجاتا ہے یوں اس طوفان کو دو ناموں سے پکارا جاسکتا ہے کیونکہ دونوں نام اپنی علاقائی حدود کے اعتبار سے ٹھیک ہوں گے۔
متروک اسماء:۔
جیساکہ پہلے ذکر گزر چکا ہے کہ بعض طوفانوں کے اسماء انکی شدت تباہی کی وجہ سے فہرست سے خارج کردیے جاتے ہیں۔ مثلاً 2005ء میں آنے والے دو شدید طوفان Ritaاور Katrinaکو فہرست سے خارج کردیا گیا اور 2011ء یعنی گزشتہ سال جب یہ فہرست دوبارہ ستعمال میں آئی تو ’’K‘‘اور ’’R‘‘ سے شروع ہونے والے نئے ناموں کو فہرست میں داخل کردیا گیا۔یہاں یہ بات یاد رہے کہ متروک نام دس سال بعد دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے پر اس سے پہلے نہیں۔
چند متروک اسماء اور جس سال متروک ہوئے کی فہرست درج ذیل ہے:۔
1990ء
|
1991ء
|
1992ء
|
2000ء
|
2005ء
|
2007ء
|
2010ء
|
2011ء
|
Diana
|
Bob
|
Andrew
|
Keith
|
Dennis
|
Dean
|
Igor
|
Irene
|
Klaus
|
Katrina
|
Felix
|
Tomas
|
طوفانوں کی وجہ تسمیہ اور پس
منظر:۔
تاریخ:
اور اسی کو دیکھتے ہوئے 1950ء میں عالمی ادارہ برائے موسمیات یعنی WMOنے اس طریق کو اپنا لیا اور یوں پہلی بار باقاعدہ طور پر طوفانوں کے لیے انسانی ناموں کا استعمال شروع ہوا۔
1970ء تک صرف مونث ناموں کا استعمال کیا جاتا تھا۔مگر 1970ء میں مذکر ناموں کو بھی فہرستوں میں شامل کیا گیا۔ اور اسی طرح دیگر زبانوں یعنی فرنچ اور سپینش کے نام بھی استعمال میں لائے گئے۔پھر 1979ء میں باقاعدہ طور پر ہر فہرست میں جنس کے لحاظ سے متبادل ناموں کا استعمال شروع کیا گیا۔ جس کی وضاحت پہلے کردی گئی ہے۔
چاہے یہ خدائی عذاب ہوں یا معمول کی بات ۔ اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ وہ سب کو ان آفات سے محفوظ رکھے۔ آمین۔
ہمیں چاہیئے کہ ان حالات میں دعاؤں پر توجہ دیں اور خاص طور پرحضور ﷺ کی یہ دعا ورد زبان بنائیں:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْءَلُکَ خَیْرَھَا وَ خَیْرَ مَافِیْھَا وَ خَیْرَ مَا اُرْسِلت بِہِ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّھَا وَ شَرِّ مَا فِیْھَاوَ شَرِّ مَا اُرْسِلت بِہِ۔
(Published In Alfazl
Rabwah Dated 12th Nov 2012 & Alfazl Intl 7 To 13 March 2014)
No comments:
Post a Comment